حسن بن فضال بن حسن کا ابوحنیفہ کے ساتھ مناظرہ
حسن بن فضال نے کہا کہ اے ابوحنیفہ میرا ایک بھائی ہے کہ جو کہتا ہے کہ رسول اللہ ـ صلّى الله علیه وآله ـ کے بعد سب سے افضل علی علیہ السلام ہیں ، اور میں کہتا ہوں کہ لوگوں میں سے سب سے بہتر ابوبکر پھر عمر ہے ، اللہ آپ پر رحم کرے آپ کیا کہتے ہیں ، کچھ دیر کے بعد ابوحنیفہ نے سر اٹھا کر کہا کہ
حضرت ابوبکر اور عمر کے مقام کے لئے یہی کافی ہے کہانکی قبریں رسول اللہ کے ساتھ ہیں کہ جوانکرامت اور فخر کے لئے کافی ہیں ، کیا اس سے کوئی اور روشن دلیل ہے،
فضال نے کہا کہ میں نے اپنے بھائی کو بالکل ایسا ہی کہا ہے مگر اس نے کہا کہ اگر مدفن کی جگہ رسول اللہ کی ملکیت ہے تو حضرت ابوبکر اور عمر نے ظلم کیا ہے کیونکہ وہ ایسی جگہ میں دفن ہوئے ہیں جوانکی ملکیت ہی نہیں ہیں ،[ یعنی غاصب جگہ پر دونوں مدفون ہیں]، اور اگر مدفن کی جگہاندونوں کی ملکیت تھی اوراندونوں نے رسول اللہ کو ھبہ کی تھی تو پھر ھبہ کی ہوئی چیز کو واپس لینا اور عھد و پیمان کو فراموش کرنا اچھی بات نہیں ،
پھر ابوحنیفہ کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا کہ وہ جگہ نہ رسول کی تھی اور نہ ہی ابوبکر اور عمر کی، بلکہ وہ عائشہ اور حفصہ کی ملکیت تھی، اور ابوبکر اور عمر وہاں دفن ہونے کا حق رکھتے تھے کیونکہ وہانکی بیٹیوں کی ملکیت تھی،
فضال نے کہا کہ میں نے اپنے بھائی کو یہ بھی کہا ہے مگر اس نے کہا کہ نبی اکرم جب وصال کرگئے توانکی نو بیویاں تھیں اور ہر بیوی کو آٹھویں حصے میں سے نواں حصہ ملا ہے ، تو اس صورت میں تو ہر بیوی کو ایک ایک بالشت کی جگہ نصیب ہوتی ہے، پھر ابوبکر اور عمر کیسے وہاں دفن ہونے کا حق رکھتے ہیں جبکہانکے بیٹیوں کی زمین ایک ایک بالشت سے زیادہ نہیں تھی؟؟، اور یہ بھی کہ کیسے عائشہ اور حفصہ رسول اللہ کی وارث بن سکتی ہیں اور فاطمہ میراث میں حصہ نہیں لے سکتی؟؟
ابوحنیفہ نے لوگوں کو کہا کہ اے لوگوں اس شخص کو مجھ سے دور کرو یہ خبیث رافضی ہے، .
____________.
الفصول المختارة ج1 ص47 ،
کنز الفوائد للکراجکی ج1 ص294 ،
الاحتجاج ج2 ص382 ،
بحار الانوار ج10 ص231 ح2 وج47 ص400 ح